کالکی اوتار

کالکی اوتار Rooh ul Amin: Monthly Spiritual Magazine Mohammad SAW, Kalki autar, hunduism and islam, کالکی اوتار kalik avtaar of lord vishnu and paigambar mohammad sahab and I appricate this but your request of changing belife is not valid because if kalik avatar is paigambar sahab so reincarnation happens but islam dont belive in reincarnations. So now islam should belive in reincarnationsکالکی اوتار,

حال ہی میں بھارت میں شائع کی جانے والی کتاب (کالکی اوتار) نے ملک بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ کتاب میں یہ کہا گیا ہے کہ ہندووں مذہبی کتابوں میں جس کا لکی اوتار کا تذکرہ ہے وہ آخری رسول محمدﷺ بن عبداللہ ہیں۔

اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوتا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگر پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں اور الہ باد یونیورسٹی کے ایک اہم شعبے سے وابستہ ہیں۔ اُنہوں نے اپنی تحقیق کا نام (کالکی اوتار) یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے۔

پنڈت وید پرکاش سنسکرت کے معروف محقق اور سکالر ہیں۔ اُنہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور و معروف محققین پنڈتوں کو پیش کیا ہے جو کہ اپنے شعبے میں مستند اور درست ہیں۔

ہندوستان کی اہم مذہبی کتب میں ایک عظیم رہنما کا ذکر ہے جسے (کالکی اوتار) کا نام دیا گیا ہے۔ اور اس سے مُراد حضرت محمدﷺ ہیں جو مکہ میں پیدا ہوئے۔ چنانچہ تمام ہندووں کہیں بھی ہوں اُن کو مزید کسی کالکی اوتار کا انتظار نہیں کرنا ہے بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے اور آخری رسولﷺ کے نقشِ قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دُنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔

اپنے اس دعوے کی دلیل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندووں کی مذہبی کتاب وید سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کیے ہیں۔


۱۔ وید میں لکھا ہے کہ کالکی اوتار بھگوان کا آخری اوتار ہو گا جو پوری دُنیا کو راستہ دکھائے گا۔ ان کلمات کا حوالہ دینے کے بعد پنڈت وید پرکاش یہ کہتے ہیں کہ صرف محمدﷺ کے معاملہ میں درست ہو سکتا ہے۔


۲۔ ہندووں کی پیشگوئی کے مطابق کالکی اوتار جزیرہ میں پیدا ہونگے اور یہ عرب کا ہے جس جزیر ۃ العرب بھی کہا جاتا ہے۔


۳۔ ہندووں کی مقد س کتاب میں لکھا ہے کہ (کالکی اوتار) کے والد کا نام وشنوبھگت اور والدہ کا نام سومانب ہو گا۔ سنسکرت زبان میں وشنو اللہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور بھگت کے معنی غلام اور بندے کے ہیں۔ چناچہ عربی زبان میں وشنوبھگت کا مطلب اللہ کا بندہ ہے۔ سنسکرت میں سومانب کا مطلب امن ہے جو کہ عربی زبان میں آمنہ ہوگا۔ اور آخری رسولﷺ کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہے۔


۴۔ ہندووں کی بڑی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ کالکی اوتار زیتون اور کجھور استعمال کرے گا اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہوگا۔ مکہ میں محمدﷺ کے لئے یہ دونوں نام استعمال کئے جاتے تھے۔


۵۔ ویدا میں لکھا ہے کہ کالکی اوتار اپنی سرزمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا اور یہ بھی محمدﷺ کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی۔


۶۔ یہ بھی لکھا ہے کہ بھگوان کالکی اوتار کو اپنے خصوصی قاصد کے ذریعے ایک غار میں پڑھائے گا۔ اس معاملہ میں یہ بھی درست ہے کہ محمدﷺ مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے جنہیں اللہ نے غارِ حرا میں جبرائیل کے ذریعے تعلیم دی۔


۷۔ کتابوں میں یہ بھی لکھا ہے کہ ہندو اس پر یقین رکھتے ہیں کہ بھگوان کالکی اوتار کو ایک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کرے گا۔ محمدﷺ کا براق پر معراج کا سفر کیا یہ ثابت نہیں کرتا ہے؟


۸۔ یہ بھی لکھا ہے کہ بھگوان کالکی اوتار کی بہت مدد کرے گا اور اُسے بہت قوت عطا فرمائے۔ ہم جانتے ہیں کہ جنگِ بدر میں اللہ نے محمدﷺ کی فرشتوں سے مدد فرمائی۔


۹۔ ہندووں کی مذہبی کتابوں میں یہ ذکر ہے کہ کالکی اوتار گھڑ سواری، تیر اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگا۔


پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے وہ اہم اور قابلِ غور ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں، تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکا ہے۔ اب ٹینک، توپیں اور میزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں۔ لہذا، یہ عقلمندی نہیں ہے کہ ہم تلواروں، تیروں اور برچھیوں سے مسلح کالکی اوتار کا انتظار کرتے رہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری مقدس کتابوں میں کالکی اوتار کے واضح اشارے حضرت محمدﷺ کے بارے میں ہیں۔

پنڈت وید پرکاش نے اپنی تحقیق میں جن نقاط پر بحث کی ہے اُس پر ہندوستان کے مذہبی رہنما اور پنڈت سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ اُن کا اگر اپنی مذہبی کتابوں پر یقین ہے تو وہ پھر کوئی وجہ نہیں کہ وہ ان میں دی گئی پیش گوئیوں کو جھٹلائیں۔ مگر سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جس مذہب کو اُنہوں نے صدیوں سے گلے لگایا ہوا اُسے چھوڑنے کے لئے جس ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہے وہ درکار ہے کیونکہ جس وقت حضرت محمدﷺ نے قریش کو دعوتِ اسلام دی تو بہت سے ایسے بھی تھے جو یہ جانتے تھے کہ یہ حق مگر اُن کے دِل حضرت محمدﷺ کی اتباع کرنے کو تیار نہ تھے اور اُنہوں نے اپنے باپ دادا کے دین کو ہی پکڑے رکھا اور اسی کو حضرت محمدﷺ کی دعوت کے انکار اور اختلاف میں استعمال کیا۔

Rohani